Pages

Subscribe:

Sunday 1 July 2012

فضائل و اسماء سورۃ فاتح Fazayl wa Asma Surah Faitha


فضائل سُوْرَۃُ الْفَاتِحَۃ میں حدیث مبارک

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ وَالصَّلَاةُ وَالسَّلَام عَلَى أَشْرَفِ الْآنْبِيَاءِ وَالْمُرْسَلِيْنَ وَعَلَی آلٰہِ وَاَصْحَابِہِ الْطَاھِرِیْنَ
اَللّٰہُمَ اَرِنَا الْحَقَّ حَقًّا وَّارْزُقْنِیْ اِتّـِبَاعَہٗ ۔ اَللّٰہُمَ اَرِنِی الْبَاطِلَ بَاطِلًاوَّارْزُقْنِیْ اِجْتِنَابَہٗ
اے اللہ ہمیں حق کی حقانیت  دکھا اور اس کی تابعدار نصیب فرما ۔اے اللہ ہمیں باطل کا بطلان دکھا اور اس سے اجتناب  کی توفیق عطافرما۔آمین
حَدَّثَنَا  قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ الْعَلَائِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَی أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أُبَيُّ وَهُوَ يُصَلِّي فَالْتَفَتَ أُبَيُّ وَلَمْ يُجِبْهُ وَصَلَّی أُبَيُّ فَخَفَّفَ ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْکَ السَّلَامُ مَا مَنَعَکَ يَا أُبَيُّ أَنْ تُجِيبَنِي إِذْ دَعَوْتُکَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي کُنْتُ فِي الصَّلَاةِ قَالَ أَفَلَمْ تَجِدْ فِيمَا أَوْحَی اللَّهُ إِلَيَّ أَنْ اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاکُمْ لِمَا يُحْيِيکُمْ قَالَ بَلَی وَلَا أَعُودُ إِنْ شَائَ اللَّهُ قَالَ أَتُحِبُّ أَنْ أُعَلِّمَکَ سُورَةً لَمْ يَنْزِلْ فِي التَّوْرَاةِ وَلَا فِي الْإِنْجِيلِ وَلَا فِي الزَّبُورِ وَلَا فِي الْفُرْقَانِ مِثْلُهَا قَالَ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَيْفَ تَقْرَأُ فِي الصَّلَاةِ قَالَ فَقَرَأَ أُمَّ الْقُرْآنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا أُنْزِلَتْ فِي التَّوْرَاةِ وَلَا فِي الْإِنْجِيلِ وَلَا فِي الزَّبُورِ وَلَا فِي الْفُرْقَانِ مِثْلُهَا وَإِنَّهَا سَبْعٌ مِنْ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنُ الْعَظِيمُ الَّذِي أُعْطِيتُهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ وَفِيهِ عَنْ أَبِي سَعِيدِ بْنِ الْمُعَلَّی
 (جامع ترمذی باب فضائل القران حدیث 2673 )
قتیبة،عبدالعزیزبن محمد،علاءبن عبدالرحمن،عبدالرحمن،حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک مرتبہ اُبی بن کعب کے پاس گئے اور انہیں پکارا اے اُبی ! وہ نماز پڑھ رہے تھے۔ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف دیکھا اور جواب نہیں دیا۔ پھر انہوں نے نماز مختصر کی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر کہا السلام علیکم یا رسول اللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وعلیکم السلام اور پوچھا کہ تمہیں کس چیز نے مجھے جواب دینے سے روکا۔ عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نماز پڑھ رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم نے میرے اوپر نازل ہونے والی وحی میں یہ حکم نہیں پڑھا ". یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَجِیْبُوْا لِلّٰهِ وَ لِلرَّسُوْلِ اِذَا دَعَاكُمْ لِمَا یُحْیِیْكُمْ١ۚ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ یَحُوْلُ بَیْنَ الْمَرْءِ وَ قَلْبِهٖ وَ اَنَّهٗۤ اِلَیْهِ تُحْشَرُوْنَ۝۲۴ سُوْرَةُ الْاَنْفَال "
 (24. اے ایمان والو اللہ اور اس کے رسول کے بلانے پر حاضر ہو جب رسول تمہیں اس چیز کے لئے بلائیں جو تمہیں زندگی بخشے گی اور جان لو کہ اللہ کا حکم آدمی اور اس کے دلی ارادوں میں حائل ہو جاتا ہے اور یہ کہ تمہیں اسی کی طرف اٹھنا ہے)
عرض کیاجی ہاں۔ انشاءاللہ آئندہ ایسا نہیں ہوگا۔ پھرآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم پسندکرتےہومیں تمہیں ایسی سورت بتاؤں جو نہ تورات میں اتری ہے نہ انجیل میں نہ زبور میں اور نہ ہی قرآن میں اس جیسی کوئی اورسورت ہے۔ عرض کیا جی ہاں یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نمازکس طرح پڑھتے ہو؟ انہوں نے ام القرآن (سورہ فاتحہ) پڑھی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے۔ تورات، زبور، انجیل حتی کہ قرآن میں بھی اس جیسی کوئی سورت نازل نہ ہوئی۔ یہی سبع مثانی (سات دہرائی جانے والی آیتیں) ہے اور یہی قرآن عظیم ہے جو مجھے دیا گیا ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے اور اس باب میں حضرت انس بن مالک سے بھی روایت ہے۔
حدیث ۲:
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ الْعَلَائِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ قَالَ اللَّهُ تَعَالَی قَسَمْتُ الصَّلَاةَ بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي نِصْفَيْنِ فَنِصْفُهَا لِي وَنِصْفُهَا لِعَبْدِي وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ يَقْرَأُ الْعَبْدُ فَيَقُولُ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ فَيَقُولُ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی حَمِدَنِي عَبْدِي فَيَقُولُ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ فَيَقُولُ اللَّهُ أَثْنَی عَلَيَّ عَبْدِي فَيَقُولُ مَالِکِ يَوْمِ الدِّينِ فَيَقُولُ مَجَّدَنِي عَبْدِي وَهَذَا لِي وَبَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي إِيَّاکَ نَعْبُدُ وَإِيَّاکَ نَسْتَعِينُ وَآخِرُ السُّورَةِ لِعَبْدِي وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ يَقُولُ اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رَوَی شُعْبَةُ وَإِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ الْعَلَائِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا الْحَدِيثِ وَرَوَی ابْنُ جُرَيْجٍ وَمَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ الْعَلَائِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي السَّائِبِ مَوْلَی هِشَامِ بْنِ زُهْرَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا وَرَوَی ابْنُ أَبِي أُوَيْسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ الْعَلَائِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي وَأَبُو السَّائِبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا                                                                                                                                                                                                                                                                  (جامع ترمذی باب تفسیر القران حدیث 2673 )

قتیبة، عبدالعزیز بن محمد، علاء بن عبدالرحمن، عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالی فرماتا ہے میں نے اپنے بندے کی نماز کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا ہے۔ ایک حصہ اپنے لیے اور ایک اس بندے کے لئے۔ پھر میرا بندہ جو مانگے وہ اس کے لیے ہے۔ چنانچہ جب بندہ کھڑا ہو کر (الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ) پڑھتا ہے تو اللہ تعالی فرماتا ہے میرے بندے نے میری حمد بیان کی۔ جب (الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ) پڑھتا ہے تو اللہ تعالی فرماتا ہے میرے بندے نے میری ثناء بیان کی جب (مَالِکِ يَوْمِ الدِّينِ) کہتا ہے تو اللہ تعالی فرماتا ہے میرے بندے نے میری تعظیم کی۔ اوریہ خالصتاًمیرےلئےہےاورمیرے،اورمیرےبندےکےدرمیان ہے۔ پھر(إِيَّاکَ نَعْبُدُ وَإِيَّاکَ نَسْتَعِينُ) سے آخر تک میرے بندے کے لئے ہے اور اس کے لئے وہی ہے جو وہ یہ کہتے ہوئے مانگے (اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ)یہ حدیث حسن ہے۔ شعبہ، اسماعیل بن جعفر اور کئی راوی علاء بن عبدالرحمن سے وہ اپنے والد سے وہ ابوہریرہ رضی اللّہ تعالی عنہ سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی کی مانند نقل کرتے ہیں۔ پھر ابن جریح اور مالک بن انس بھی علاء بن عبدالرحمن سے وہ ابوسائب سے (جو ہشام کے مولی) ہیں وہ ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی کی مانند نقل کرتے ہں۔ نیز ابن ادریس اپنے والد سے اور وہ علاء بن عبدالرحمن سےنقل کرتےہیں کہ انہوں نےکہا کہ میرے والد اور ابوسائب نے ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے اسی کی ہم معنی روایت کی ہے۔
اسماءِسُوْرَۃُ الْفَاتِحَۃ
اس سورت کے متعدد اسماءہیں  جن میں سےیہاں چنداسماء سند کے ساتھ بیان کررہا ہوں
۱۔ اَلْفَاتِحَۃُ : کھولنے والی، کیونکہ اس سے قرآن کریم کی ابتداء ہوتی ہے۔نماز کے دوران قرأت کی ابتداء بھی اس سے ہوتی ہے۔
۲۔ اُمُّ الْکِتَابِ :  جمہور علماء کے نزدیک یہ ام الکتاب بھی ہے جیسا کہ حضرت انس سے مروی ہے
 ۳۔ اُمُّ الْقُرَاٰنْ: ترمذی کی ایک صحیح حدیث میں حضرت ابوہرہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا ۔ الحمدللہ رب العٰلمین(مکمل سورت) یہ ام القران ،ام الکتاب، سبع مثانی اور قرآن عظیم ہے(ترمذی : حدیث ۲۸۴۵)
۴۔ اَلشِّفَاء:  جیسا کی دارمی نے ابو سعید  سے مرفوعاً نقل کیا ہے۔’’سورۃ فاتحہ ہر زہر کی شفا ہے‘‘
۵۔ اَلرُّقْیَۃُ  : حضرت سفیان بن عیینہ ؓ کے نزدیک ہے
۶۔ اَلْکَافِیَۃُ:یحییٰ بن ابی کثیرؒ نے اسے نام دیا ہے۔ کیونکہ یہ اپنے سے ماسوا سے کفایت کرتی ہے،اور کوئی دوسری سورت اس سے کفایت نہیں کرتی۔
۷۔ سُوْرَةُ الصَّلوٰۃ ۸۔ سُوْرَةُ الْکَنز :زمحشریؒ نے کشاف میں ذکر کیا ہے کہ اسے سورہ صلٰوۃ اور سورہ کنز بھی کہتے ہیں
۹۔ سَبْعُ مَّثَانیِ: : ترمذی کی ایک صحیح حدیث میں حضرت ابوہرہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا ۔ الحمدللہ رب العٰلمین(مکمل سورت) یہ ام القران ،ام الکتاب، سبع مثانی اور قرآن عظیم ہے(ترمذی : حدیث ۲۸۴۵)
اکابر علماء و صوفیہ حضرات نے اس سورت کے بہت زیادہ فضائل بیان کئے ہیں ہم صرف احادیث پر اکتفا کررہے ہیں
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اس مبارک سورت کے برکات و انعامات ہم پر نازل فرمائے اور ہمارے خاتمہ ایمان پر فرمائے آمین یا  مجیب السائلین

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں