Pages

Subscribe:

Friday 29 June 2012

پورا شہر مسلمان ہوگیا


الحمدللہ رب العالمین الصلاۃ والسلام علی سید المرسلین۔
پورا شہر مسلمان ہوگیا
    حضرتِ سیِّدُنا جنیدبغدادی علیہ  رحمۃاللہ فرماتے ہیں کہ ''میں نے ایک سال حج کا عزم کیا۔جب اونٹنی پر سوار ہوا تو اس کا رُخ کعبہ کی طرف ہی تھا لیکن جب میں نے اُس کی گردن پر ہاتھ مارا تووہ قُسطُنطُنیہ(اِستنبول) کی طرف مُڑگئی ۔میں نے کئی مرتبہ اس کا رُخ موڑا مگروہ قبلہ کی طرف نہ مڑی، میں نے اپنے دل میں کہا:''اے اللہ!اس میں ضرورکوئی راز پوشیدہ ہے۔''میں نے اُس کی مرضی کے مطابق اُسے جانے دیا اوراللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں عرض کی : ''اے اللہ!اگر تو مجھے اپنے گھر نہ جانے دے تو میرے پاس اس کا کوئی حل نہیں،تمام معاملہ تیرے ہی پاس ہے ۔''فرماتے ہیں کہ اونٹنی تیزی سے چلتی ہوئی قسطنطنیہ میں داخل ہوگئی۔ جب میں شہر میں داخل ہوا تو دیکھا کہ لوگ فتنہ وفساد میں مبتلاہیں۔میں نے ایک شخص سے دریافت کیا کہ اس کا سبب کیا ہے؟ تواس نے بتایا: ''بادشاہ کی بیٹی کی عقل زائل ہو گئی ہے اور لوگ کوئی ایساطبیب تلاش کر رہے ہیں جو اس کا علاج کرسکے ۔''
    میں نے دل میں کہا: ''میرے رب کی عزت کی قسم! اسی کام کے لئے میرے رب  نے مجھے اس سال حج سے روک دیا ہے۔''میں نے ان لوگوں کو بتایا:''میں طبیب ہوں۔''انہوں نے پوچھا''کیا آپ علاج کریں گے؟''میں نے کہا : ''ہاں! اِنْ شَآءَ اللہ ۔'' لوگوں نے میرا ہاتھ پکڑا اورمجھے بادشاہ کے پاس لے گئے۔ اس نے اپنی بیٹی کا علاج میرے ذمے لگا دیا۔ میں نے اللہ  سے مدد طلب کی اور کمرے میں داخل ہوگیا، میں نے وہاں لوہے کی کَھْنَک سنی اور کوئی کہنے والا کہہ رہا تھا: ''اے جنید!اونٹنی نے تجھے ہماری طرف لانے کی کتنی کوشش کی جبکہ تواسے کعبہ مشرَّفہ کی طرف پھیرتا رہا۔'' اس کلام سے میری عقل کھو گئی پھر میں اندر داخل ہوا تو ایسی لڑکی دیکھی کہ دیکھنے والوں نے اس سے زیادہ حسین لڑکی نہ دیکھی ہوگی، وہ زنجیروں میں جکڑی ہوئی تھی، میں نے اس سے پوچھا:'' یہ کیسی حالت ہے؟'' تواس نے جواب دیا: ''اے دلوں کے طبیب! مجھے کوئی ایسا کام بتائیے جس سے میں غم سے نجات پا جاؤں ۔'' میں نے اُسے کہا: ''لَآاِلٰہَ اِلَّااللہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہ  پڑھ۔'' اس نے بلند آواز سے کلمہ پڑھاتو ہتھکڑیاں اور بیڑیاں کُھل گئیں۔جب اس کے باپ نے دیکھا تو کہنے لگا: ''آپ کتنے اچھے طبیب ہیں اور آپ کی دوا کتنی اچھی ہے۔ میر ا علاج بھی اِسی دوا سے کر دیجئے جس سے اس کا علاج کیا ہے ۔''
     تومیں نے کہا: ''تم بھی پڑھو: لَآاِلٰہَ اِلَّااللہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہ  ''پھر اس کی ماں آئی ،وہ بھی دیکھ کر بہت خوش ہوئی اوروہ بھی مسلمان ہو گئی۔ پھر اس شہر میں رہنے والے سب لوگ مسلمان ہو گئے۔ا س پر میں نے اللہ عزَّوَجَلَّ کی حمد کی اور روانگی کاارادہ کیا تو وہ لڑکی کہنے لگی: ''اے جنید! جانے کی جلدی نہ کیجئے، میں نے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں عرض کی ہے کہ آپ کی موجودگی میں میرا ا نتقال ہو، آپ میری نمازِ جنازہ پڑھائیں اور دفن کریں ۔''پھر اس نے کلمۂ شہادت پڑھ کر موت کا جام نوش کرلیا۔
حضرتِ سیِّدُناشعیب حریفیش رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے حضرتِ سیِّدُناشیخ عزُّ الدین مَقْدِسی علیہ  رحمۃ اللہ الغنی کے کلام سے نقل فرمایا ہے۔

مکمل تحریر اور تبصرے >>